Sunday 24 August 2014

اپنوں میں

اپنوں میں 

                   SAd 



کیوں ڈھونڈتا ہے خوشی کے لمحے؟ 
وہ ملتے تو بس اپنوں میں ہی ہیں

یہ پہاڑ، دریا اور سمندر روز دیکھتا ہے
پر  کھلتے  تو آخر اپنوں  میں  ہی  ہیں


عیدیں، شبراتیں سونی سونی سی لگتی ہیں
کیوںکہ اصلی خوشیاں تو اپنوں میں ہی ہیں

کیوں ادھر ادھر بھٹکتا پھرتا ہے
 آخر منزل تو اپنوں میں ہی ہیں

نجانے کیوں روزی کی خاطر دس بدیس بھٹکتا ہے
روکھی سوکھی کھانے کا مزہ تو اپنوں میں ہی ہے

چاہے لاکھ پریشانیوں میں گھیرا ہو میرا وطن
مگر جینے کا اصل مزہ تو اپنوں میں ہی ہے

جانے کس چیز کی تلاش ہے تجھے
ارے چاہت تو بس اپنوں میں ہی ہے


No comments:

Post a Comment