Thursday 5 December 2019

قبول ہے

قبول ہے
                          نائیل 

کل ان سے اک آخری ناتا بھی ٹوٹ گیا
ساتھ لمحے بھر کا مدتوں کیلئے چھوٹ گیا

اب چاہے جو بھی ہو فیصلہ
قبول ہے، قبول ہے، قبول ہے

ہمیں ان کے بنا بھی جینا
منظور ہے، منظور ہے، منظور ہے

Tuesday 29 October 2019

مسکراتے رہتے ہیں

مسکراتے رہتے ہیں
                                 نائیل 



بڑے بوڑھوں سے سنا تھا
جنہیں عشق کا روگ لگ جائے 
وہ اکثر مسکراتے رہتے ہیں
غم اپنا چھپاتے رہتے ہیں
ہم بھی کچھ دنوں سے
بلا وجہ مسکراتے رہتے ہیں
شاید عشق کے روگی ہیں
جو غم اپنا چھپاتے رہتے ہیں

Thursday 17 October 2019

مدعا

مدعا

                      SAd



کسی اجنبی کے رخسار پر
ٹکی تھی نظر
مگر خیال ان کا تھا
برا حال جن کا تھا

ناراضگی واضح تھی
کچھ بھلا کیسے پوچھتے 
جب سوال بھی ان کا تھا
جواب بھی ان کا تھا

کٹہرے میں تو ہم کھڑے ہوگئے
مگر سزا سے کیسے بچتے
جب مدعا بھی ان کا تھا
منصف بھی ان کا تھا

Tuesday 8 October 2019

قبیح

قبیح

             نائیل


میری دعا ہو تم، میری التجا ہو تم
میرے بے چین دل کی فریاد ہو تم

پر میں کیا کہوں، میں کیا کروں
جب تم میرے نصیب میں نہیں

میں آنسو بہاؤں، بلا وجہ شور کروں
میرا ظرف ابھی اتنا حقیر نہیں

میرا دل اب میرا مطیع نہیں
شاید میرا غم اتنا قبیح نہیں

Saturday 21 September 2019

داروغہ صاحب

داروغہ صاحب
                               SAd




شہر میں جینا ہے تو
سر جھکا کر چلنا پڑے گا صاحب
اگر سر اٹھا کر چلے تو
داروغہ صاحب بھڑک جائیں گے

Saturday 3 August 2019

وفا

وفا
               نائیل 



وہ روز پوچھتے ہیں کہ
لکھتے کیوں نہیں ہو آج کل

انہیں کیا بتائیں کہ
ان کے بنا ہم لکھنا ہی بھول گئے ہیں

 سارا دن ان کو یاد کرتے کرتے
ان کے بنا جینا بھی بھول گئے ہیں

ان کے ذات میں اتنا مگن ہیں کہ
واپسی کا رستہ ہی بھول گئے ہیں

جب سے ان سے دل لگایا ہے تو
ہم وفا کا مطلب بھی بھول گئے ہیں 

Saturday 13 July 2019

سمت

سمت
                       SAd



جب پر پھیلانے سے پہلے ہی پر کٹ جائیں
تو پرندہ پھڑ پھڑا تو سکتا ہے، کبھی اڑھ نہیں سکتا

جب کسی سے دل لگانے سے پہلے ہی زخمی ہو جائے
تو دل بہک تو سکتا ہے، کبھی دھڑک نہیں سکتا

جب اقرار سے پہلے ہی جنون طاری ہو جائے
تو یار کو بھلایا تو جا سکتا ہے، کبھی پایا نہیں جا سکتا

اور جب محبت، عقیدت اور عبادت کی سمت ہی بھٹک جائے
تو رب کو پکارا تو جا سکتا ہے، کبھی منایا نہیں جا سکتا

Sunday 12 May 2019

مسئلہ

مسئلہ
                      SAd



لوکو سنو میں کش کہنا چاندا سی
پر میکو کش وی کیا نی جاندا

میرا دکھڑا سرے توں کش ہور سی
میں اوئیں عشق تے الزام ترھی جاندا 

میرا سینہ کدوں دا چھلنی سی
میں لوکاں نوں ہس ہس وکھائی جاندا

میں اکھاں وچوں انجوں کڈ دا ںئی
پر میرا دل دھاڑا مار مار روئی جاندا

میکو پوچھو میرا مسئلہ کی...
میں کیوں دیوے بال بال بجھجائی جاندا

Saturday 27 April 2019

من چلی

من چلی
                            SAd 



آج پھر جب نظر لڑی
تو پھر یاد آئی وہ گھڑی
جب تم سامنے تھی کھڑی
پہلی بار نظر تھی ملی
تھمی تھی وقت کی لڑی
آنکھ سے آنکھ تھی ملی
مدھم تھی سانسیں، دھوپ تھی کڑی
ہائے رے بے بسی، جب تم تھی چلی
میری سانس تھی رکی
اک آس جو تھی بندھی
سوچا نہ تھا کبھی، کہ عشق ہوگا کبھی
جو عشق ہوا تو  بچھڑنا بھی ہے کبھی
آخر اعتبار ہی کیوں کیا کسی پر کبھی
بیوفا کو بیوفائی کی عادت تھی جو پڑی
ہم تنہا رہ گئے، شاموں میں بیاباں بھی سہ گئے
پھر بھی نہ چاہ کر ہمیشہ قدر کی نگاہ ہی تھی اٹھی
پوچھا کسی نے کون تھی کیسی تھی وہ من چلی
آواز آئی پریوں جیسی، باد صبا، معصوم سی کلی

Sunday 3 March 2019

ناراضگی

ناراضگی
                نائیل


صاحب! یوں دل دکھانے کی بات نہ کرو
دل ہمارا کمزور ہے، ٹوٹ جائے گا

یوں سر راہ ہم سے منہ  نہ موڑو
منزل کی چاہ میں بنجارہ ڈوب جائے گا

یوں ایسے دکھ بھری شام میں غم نہ دو
غم جو دے دیا تو پروانہ جل جائے گا

سنو! یوں ہم سے نظر نہ چراؤ
نظر کی آڑ میں شیرازہ بکھر جائے گا

یوں جو چلے ہو تو ذرا ٹھہر بھی جاؤ
نہیں تو یہ دل دھڑکنا بھول جائے گا

بھلا ایسی بھی کیا ناراضگی؟ چلو اب مان بھی جاؤ
جو جو ہم روٹھ گئے تو جنازہ اٹھ جائے گا

صاحب! یوں دل دکھانے کی بات نہ کرو
دل ہمارا کمزور ہے، ٹوٹ جائے گا



NUMBER 99

Saturday 23 February 2019

صدائے کافر

صدائے کافر
                                 SAd               

Add caption


ہم بندے غافل فاسق ہیں
ہمیں آدابِ محمد کون سیکھائے

ہم کافر کافر کی پکار سنیں
ہمیں کفر سے نجات کون دلائے

کیا نبی کی عظمت، کیا نبی کا رتبہ
ہمیں بابِ فرزندی کون پڑھائے

ہم مشرکوں میں آنکھ کھولیں
ہمیں شرک سے کون بچائے

مسلم ملا ہمارے خون کے پیاسے
ہم تک پیغامِ ربی کون پہنچائے

رب نے زندگی دی، رب ہی مالک
مگر عبدللہ یہ بات سمجھ نہ پائے

رب کے کام رب ہی جانے
بھئی تو کیوں اپنے فیصلے سنائے

جب منصف ہی معتصب
تو انصاف کی امید کون لگائے

ہم بندے غافل فاسق ہیں
ہمیں آدابِ محمد کون سیکھائے


Sunday 17 February 2019

اعتدال

اعتدال

                           SAd

    



بات عزت ذلت کی نہیں
بات حق کی ہو تو بہتر ہے

اگر بات عزت کی آجائے تو
عزت رکھنا اور کرنا بہتر ہے

اور اگر بات ذلت تک چلی جائے
تو ذلت میں صبر کرنا بہتر ہے

لڑنا، مارنا اور پیٹنا کوئی حل نہیں
غصے میں ضبط رکھنا بہتر ہے

دکھ، درد، تکلیف سب زندگی کا حصہ ہیں
کسی کو قصدً ایذا نہ پہنچانا بہتر ہے

اچھا سوچنا اور اچھا کرنا مقصد ہے
برائی کو جڑ سے اکھاڑنا بہتر ہے

انا پرستی بذات خود تباہی ہے
ہمیشہ تباہی سے بچنا بہتر ہے

میاں بیوی دو جسم سہی مگر ایک جان ہیں
کبھی اپنی چلانا، کبھی اسکی پر چلنا بہتر ہے

دین دین ہے، دین پر عمل کرنا کامیابی ہے
دین سیکھنا اور سیکھ کر سیکھانا بہتر ہے

مساوات ہی ہر متحد قوم کا درس ہے
فتنے اور انتشار سے اجتناب بہتر ہے

بے وجہ کسی سے منہ موڑنا اچھی بات نہیں
دوسرے کو بھی اپنے جیسا سمجھنا بہتر ہے

ہر شہ میں اعتدال سے چلنا کٹھن ہے مگر
اعتدال کو زندگی کا اصول بنانا بہتر ہے

Sunday 3 February 2019

اے کاش

اے کاش
              نائیل






اے کاش! اسے بھی محبت ہو جائے
پھر پوچھوں گا کہ تنہا جینا کیسا لگتا ہے

دسمبر کی پہلی پھوار میں
رات بھر جگنا کیسا لگتا ہے

محبوب کی یاد میں
دن بھر تڑپنا کیسا لگتا ہے

فانی دنیا میں بے مقصد بے وجہ
دیوانوں کی طرح جینا کیسا لگتا ہے

فقط عشق میں جلنا کیسا لگتا ہے
دکھ درد کی نظیر بننا کیسا لگتا ہے

تنہا تاریک راہوں سے گزرنا کیسا لگتا ہے
روشنی دیکھ کر بھی اندھیرا چننا کیسا لگتا ہے

مگر میری رب سے دعا ہے کہ اسے کبھی عشق نہ ہو
کیونکہ معشوق کا عشق میں برا سوچنا گناہ لگتا ہے

Sunday 13 January 2019

دل محلے کی حویلی


دل محلے کی حویلی
                       SAd



دل محلے کی حویلی میں
ایک چڑیا رہتی تھی

چوں چوں کرتی وہ
چپ کیوں رہتی تھی

خواب دیکھنے کا شوق تھا شاید
اسلئے گم سم الجھی سی رہتی تھی

قیدی قیدی بتلانا عادت تھی جسکی
وہ اکثر جھومتی رہتی تھی

گر دن بھر چہرے پر مسکان سجائے
پنجرے میں ہی اڑتی رہتی تھی

شکاری تھوڑا معصوم تھا بیچارہ
نہیں کھولتا تھا پنجرے کا تالا

پھر بھی بھیگی بھیگی بلکیں لئے
پنجرے میں ہی گھومتی رہتی تھی

اک دن شکاری کو تھوڑا ترس سا آیا
دیکھ کر آنسو کچھ سمجھ میں نہ پایا

دل تو اس کا بہت للچایا
مگر پنجرے کا تالا بند رکھ نہ پایا

تالا کھلا تو کیا ہوا 
وہی ہوا جس کا ڈر تھا

چند ہی لمحوں میں وہ
انجان سی ڈال پر جا بیٹھی تھی

حویلی اور اس کی سلاخیں
چڑیا بھلا سی بیٹھی تھی

اب پنکھ پھلائے اوڑان جو بھرتی تو
دھڑم سے زمین پر جا گرتی تھی

تن تنہا جینا مشکل تھا
جدائی کا غم سہنا مشکل تھا

واپسی کا رستہ کٹھن
انا سے الجھنا مشکل تھا

اکثر سفاک شکاریوں سے بچتی بچاتی
بہت سہمی سہمی سی رہتی تھی

بیتی باتیں، گزری ملاقاتیں یاد کرتی
اکثر اداس اداس سی رہتی تھی

آزادی  تو مل گئی تھی مگر
پھر بھی خود کو کوستی رہتی تھی

دل محلے کی حویلی میں
اب ویرانی سی رہتی تھی

تنگ دروازے اور بند کھڑکیاں
بے بسی کی داستان سناتیں تھیں

خوف، ڈر اور دہشت کے سائے
مانو عجب وحشت سی رہتی تھی

بے چین دن تھے اور بے چین راتیں
مگر صبح کو خاموشی سی رہتی تھی

دل محلے کی حویلی سونی سونی
اک چڑیا کے انتظار میں رہتی تھی

نہ چڑیا لوٹتی تھی
نہ رونق لوٹتی تھی

تمنائیں، آرزوئیں، ادائیں اور دعائیں
سب کی ضرورت سی رہتی تھی

فقط زندگی کی گاڑی چاہے ٹوٹی پھوٹی سہی
ہمیشہ بے دریغ بے پرواہ چلتی رہتی تھی

دو دل جو کبھی ایک تھے
اب ان میں تنہائی سی رہتی تھی

گر حاصل لا حاصل کچھ بھی نہیں
ناشکری کی وجہ سے بربادی سی رہتی تھی