Monday 29 October 2018

جی لئے ہیں

جی لئے ہیں
                      نائیل


کہنے کو تو ہم بہت کچھ کہنا چاہتے ہیں
مگر لب اپنا سی لئے ہیں، غم اپنا پی لئے ہیں

تم چاہو تو آنسو بہاؤ یاں خوشیاں مناؤ
ہم رونا اپنا رو لئے ہیں، دکھڑا اپنا سہ لئے ہیں







تم شاید اپنی منزل مقصود کو چھو لئے ہو
ہم رستہ اپنا کھو دیے ہیں، دامن اپنا دھو لئے ہیں

تم اب جس کو چاہو چاہو جس کو چاہو اپناؤ
ہم تمھارے بنا جینا سیکھ لئے ہیں، جینا اپنا جی لئے ہیں

Saturday 20 October 2018

میرا یار میکو رسیہ

میرا یار میکو رسیہ
                                 نائیل


میرا یار میکو رسیہ رسیہ١ رسیہ! رسیہ!
میرا یار جد دا رسیہ میں جگ توں رسیہ
جگ بڑا منایا منایا منایا منوں منایا
پر میرا یار میکو رسیہ میں جگ توں رسیہ
میرا یار میکو رسیہ رسیہ١ رسیہ! رسیہ!
میرا یار جد دا رسیہ میں جگ توں رسیہ

کدی کدی جد میں اکھ میٹاں تے انجوں نے ڈگ دے
انجوں کی ڈگ دے ارماں میرے نے رل دے 
رات کالی اوتوں سیاہ خواب نے دکھ دے
دن سویرے سارے کالے یار بن سونے سونے نے دکھ دے
میرا یار میکو رسیہ رسیہ١ رسیہ! رسیہ!
میرا یار جد دا رسیہ میں جگ توں رسیہ

میں اک واری جیا یاں لاکھ واری مریا
میں ہر واری رب کولوں رحم ہی منگیا
نہیں منگیا تے فیر کدی یار نوں نہ منگیا
یار ہن کسے ہور دا میںوں عشق دا جوش کداں چڑھیا
میرا یار میکو رسیہ رسیہ١ رسیہ! رسیہ!
میرا یار جد دا رسیہ میں جگ توں رسیہ

دوہائیاں پا پا میں جاں اپنی کھپائی
لڑائیاں توں لڑائیاں پائی ماں اپنی ستائی
جنت اپنی گنوائی دوزخ وچ رہ گئی رسوائی
فے وی سہنی پے گئی جدائی مہنگی پے گئی جدائی 
میرا یار میکو رسیہ رسیہ١ رسیہ! رسیہ!
میرا یار جد دا رسیہ میں جگ توں رسیہ


Saturday 22 September 2018

نرالا

نرالا

                    (SAd)


اکثر میرا جی چاہتا ہے کہ کوئی ایسا ہو
جو مجھ سے میرے وجود کا سوال پوچھے

جو مجھ سے میرے غم کا سوال پوچھے
جو مجھ سے میرے دل کا حال پوچھے

کوئی ایسا ہو جو میرے ربط کی مثال پوچھے
مجھ سے میرے صبر کی انتہا پوچھے

میں بیزار ہوں، میں لاچار ہوں
میں بے اختیار ہوں، میں خطاکار ہوں

میں بے درد ہوں، میں بے ضرر ہوں
میں بے وفا ہوں، میں گناہگار ہوں

میں جو بھی ہوں، جیسا بھی ہوں
جہاں بھی ہوں، ایسا کیوں ہوں

کوئی تو ایسا ہو جو مجھ سے
میرے ہونے نہ ہونے کی روداد پوچھے

اس دنیا کا ہر شخص نرالا ہے
اس کا رنج و الم نرالا ہے

اس کے چلنے پھرنے کا ڈھنگ نرالا ہے
اس کے جینے مرنے کا رنگ نرالا ہے

اسکی شناخت کا انگ نرالا ہے
اسکی شخصیت کا سنگ نرالا ہے

جیسے دنیا کا ہر شخص نرالا ہے
ویسے اس دنیا میں میں بھی نرالا ہوں

میں جو بھی ہوں، جیسا بھی ہوں
جہاں بھی ہوں، جیسے بھی ہوں

میں باقی سب جیسا نرالا ہوں
میں نرالی دنیا میں نرالا ہوں

Thursday 16 August 2018

زخم ، زخمی

زخم، زخمی
                           نائیل


جو زخم تھا کبھی بھرا نہیں
جو زخمی تھا پھر کبھی ملا نہیں

جو طوفاں تھا کبھی تھما نہیں
جو تھما تھا پھر کبھی بپھرا نہیں

تخت و تاج کبھی کسی کو سجا نہیں
جو سجا تھا پھر کبھی دکھا نہیں

جو کمزور تھا کبھی جھکا نہیں
جو جھکا تھا پھر کبھی اٹھا نہیں


رنگ حنا کبھی اسے چڑھا نہیں
جو چڑھا تھا پھر کبھی اترا نہیں

ناز و نخرہ کبھی سہا نہیں
جو سہا تھا پھر کبھی ہم سر رہا نہیں

دشت تنہائی میں کبھی کوئی ملا نہیں
جو ملا تھا پھر کبھی ہم سفر رہا نہیں

میرا رقیب مجھ سے کبھی بچھڑا نہیں
جو بچھڑا تھا پھر کبھی ہم زاد رہا نہیں

Sunday 15 July 2018

صنم

صنم  

                 SAd




صنم  کی تلاش میں
صنم  کے  شہر گئے

صنم نہ ملا
کچھ نہ ملا

دکھ اتنا ہوا کہ
چین و قرار کہیں نہ ملا

صنم کی یاد بہت آئی

آنکھ تک بھر آئی

لاکھ سمجھنا چاہا

سمجھ پھر بھی نہ آئی

دن بدن درد بڑھتا گیا

گپت راز الجھتا گیا

اپنے ہمدرد بنے

دوست رہبر بنے

مگر ہم عشق کے ہاتھوں مجبور

ذرا بھی شفیق نہ بنے

کبھی اس سے خفا ہوئے

کبھی اس سے خفا ہوئے

تنہا زمانے بھر سے بیزار

غم سے چور میخانے آباد ہوئے

بہت بہت شرمسار ہوئے

جگ سارے میں رسوا بدنام ہوئے

حتیٰ کہ  بے خودی میں ڈوب گئے

خوشی غمی سب بھول گئے

وقت پھر ایسی نہج پر لے آیا 
کہ زندگی اک فسانہ بن گئی

صنم صنم کی پکار
دیدار کا بہانہ بن گئی

گر جب موت کا وقت قریب آیا
خیر خواہ تلخ منظر سہار نہ پایا

بستر مرگ کا پیغام صنم تک پہنچایا
بے رخی بھرا جواب اہل فہم سے چھپ نہ پایا

سلاٍٍ رحمی بھرا جواب بن نہ پایا
افسانہٍ عشق تحریر بن نہ پایا

فقط صنم کی بے رحمی
صنم کے ملال کا سبب بن گئی

صنم صنم کی پکار
میری ذات کا شاخسانہ بن گئی


TRY TRY AGAIN :D:DDDD

Friday 6 July 2018

خط

خط
                    نائیل





آج کچھ لکھنے کا دل چاہا
سوچا تمھارے خط کا جواب لکھ دوں

کمبخت! تمہارا خط ہی نہ آیا
مجھ سے جواب بن ہی نہ پایا

Sunday 15 April 2018

فوجی جوان

فوجی جوان

                    SAd Special




میں فوجی! فوجی جوان ہوں
بہادراور سخت جان ہوں

مضبوط مثل چٹان ہوں
دشمن پر بھاری سرطان ہوں

سرحدوں کا محافظ
وطن پر جانثار ہوں

میں فوجی! فوجی جوان ہوں
بہادراور سخت جان ہوں

پاک فوج کی آن
ملک کی شان ہوں

محبت الفت کا ترکھان ہوں
محنت مشقت کا دربان ہوں

نظم و ضبط سے لیس
ہمہ وقت چوکس اور تیار ہوں

میں فوجی! فوجی جوان ہوں
بہادراور سخت جان ہوں

جان ہتھیلی پر رکھ کر
لڑنے کو بے تاب ہوں

دہشت گردی کی جنگ میں
سیسہ پلائی دیوار ہوں

اپنوں، سپنوں سے دور
میں کروڑوں دھڑکنوں کا معمار ہوں

میں فوجی! فوجی جوان ہوں
بہادراور سخت جان ہوں

میں چاہے سندھی ہوں
یا بلوچستان ہوں

میں چاہے پنجابی ہوں 
یا پٹھان ہوں

میرا مسکن پاکستان
اور میں پاکستانی بلوان ہوں 

میں فوجی! فوجی جوان ہوں
بہادراور سخت جان ہوں

میرے سامنے کوئی بپھرا طوفان ہو
یا کوئی جنگل سنسان ہو

دریا کی موج مہلک
یا صحرا کی تپش ہلکان ہو

فضل الہی جب ساتھ تو
ہر امتحان میں منصور و کامران ہوں

میں فوجی! فوجی جوان ہوں
بہادراور سخت جان ہوں

Saturday 7 April 2018

قصہ

قصہ
                             نائیل




ہائے! کیا سناؤں
اس پری کا قصّہ

جس کی اک مسکان سے
میری صبح کھل جاتی ہے

جس کے آنے سے
میری سانس رک جاتی ہے

نجانے کتنا روشن ہے
اس کا چہرہ

جو اسکی اک جھلک سے
مجھے راحت مل جاتی ہے

بڑی مدت سے چاہ ہے
اس کو پانے کی

مگر دقت بس اتنی سی ہے
کہ چاہ کر بھی اس کو پا نہیں سکتے

دل لگا کر بھی
اس کو بتا نہیں سکتے

شاید اس کو معلوم بھی ہو
مگر پھر بھی کبھی جتا نہیں سکتے

اکثر نظریں ملاتے، نظریں چراتے
ہم پکڑے جاتے ہیں

آتے جاتے سامنے
اسی کو پاتے ہیں

کبھی سوچتے سوچتے تھم جاتے ہیں
کبھی کہتے کہتے لب سی جاتے ہیں

شاید اسلئے کہ ہم سہم گئے ہیں
غم معارفت میں بہک گئے ہیں

اور کچھ زمانے کے اصول بھی
ہماری چاہت کی زنجیر بن گئے ہیں

کیا یہ سلسلہ ایسے ہی چلتا رہے گا
جواب سننے کو کان ترس گئے ہیں

دنیاوی قانون ضابطے انسان بناتے ہیں
کیا انکو بدلنے سے انسان دھک گئے ہیں

قصہ مختصر سہی مگر جامع ہے
کیونکہ زندگی کا مقصد واضح ہے

پھر کیوں ہم پڑھ لکھ کر بھی جاہل ہیں
اور ہمارے ضمیر ہماری طرح کاہل ہیں

کچھ بدلنا ہے تو خود کو بدلو
سوچ بدلو، سماج بدلو

ورنہ خود بدلے بغیر
دنیا بدلنا بیکار ہے

کیونکہ ہماری دنیا ہم سے شروع
اور ہم پر ہی ختم ہے

ہم ہیں تو ہماری دنیا ہے
اگر ہم ہی نہیں تو یہ سب بیاباں ہے

اور" ہم" کیا ہوں؟
ہم بندہ خدا وند ہیں، بندہ خدا وند ہیں....