Friday 7 November 2014

شاید

شاید
         نائیل

زمانے کے فسانوں میں تم بھی تھے شاید
جینے کے بہانوں میں تم بھی تھے شاید

کر لئے تھے سارے جتن تم کو پانے کے شاید
نصیب تھا  کہ قسمت میں تم نہیں تھے شاید

نکلتے تو دیدار کے لئے ہی تھے شاید
لے کر سودا آتے خالی ہاتھ تھے شاید

چاہ میں دوریاں کچھ کم تھی شاید
کہنے کی بس ہمّت نہ تھی شاید

کھڑے تم بھی اسی انتظار میں تھے شاید
مگر ہم ہی جھلے کچھ سمجھ نہ سکے شاید


وقت نے پھر خود ہی لے لی کروٹ شاید
ہم اپنی ہی نظروں میں گرتے گئے شاید

ایسا لگا جیسے اب تم بھی راضی ہو شاید
 مگر عزت کی خاطر چپ ہی کر گئے شاید


ہارے تو ابھی بھی نہیں ہیں بازی شاید
مگر جیتنے کی لگن ہی نہیں رہی شاید

زمانہ تو ہمیں ہی ناکام عاشق کہے گا شاید
بس تم جی لو، ہم بھی جی ہی لیں گے شاید