Tuesday 24 February 2015

انقلابی

انقلابی

                   (SAd Special) 




سن او انقلابی
یوں تو انقلاب نہیں لاتے انقلابی
یوں تو جنوں کا ضیاع نہیں کرتے انقلابی
ظلم و ستم سے ستائے ہوتے ہیں انقلابی
مصیبتوں اور لغزشوں سے نہیں گھبراتے انقلابی
اک پختہ عزم کے تحت ہی نکلتے ہیں انقلابی
بھوک اور پیاس سے نہیں گھبراتے انقلابی
خود دنیا جہاں کی مشکلیں جھیل کر
دوسروں کو راحت پہنچاتے ہیں انقلابی
مرنے مارنے سے کبھی نہیں کتراتے انقلابی
چوٹ کھا کر شکوہ شکایت نہیں کرتے انقلابی
اپنے زخموں کو دیکھ کر حوصلے بڑھاتے ہیں انقلابی
رکاوٹیں تو دور کی بات ہے
 کبھی گولیوں سے بھی نہیں شرماتے انقلابی
شیر کی طرح  لڑتے ہیں انقلابی
عورتوں اور بچوں کو ڈھال نہیں بناتے انقلابی
دکھا کر سینہ چڑھ دوڑھتے ہیں انقلابی
اسی لئے تو نت نئی سازشیں نہیں بناتے انقلابی
اک فیصلے پر ڈت جاتے ہیں انقلابی
دھن سے زیادہ من کی سنتے ہیں انقلابی
پھر کسی کی کال پر بپھرتے نہیں ہیں انقلابی
عوام کی امنگوں کا عکس ہوتے ہیں انقلابی
ہر دکھ درد میں ساتھ نبھاتے ہیں انقلابی
راتوں کو چھپ کر گھر کو بھاگ نہیں جاتے انقلابی
آخر حقوق کی خاطر ہی تو سڑکوں پر نکلتے ہیں انقلابی

غلامی کی زندگی سے نجات دلاتے ہیں انقلابی
 اور یہ عوام بھی بڑی ظالم ہے او انقلابی
بیٹھا کر سروں پر خود بناتی ہے انقلابی
پھر جرنیل تو کیا آمر سے بھی معافی منگواتے ہیں انقلابی
بس لوگوں کے گھروں میں آگ نہیں لگاتے انقلابی
لوگوں کی پگھڑھیاں نہیں اچھالتے انقلابی
جھوٹے الزاموں سے نہیں ڈراتے دھمکاتے انقلابی
کوئی ساتھ دے تو ٹھیک، نہ دے تو بھی نہیں کوستے انقلابی
مدد کے لئے کسی امپائر کا سہارا نہیں لیتے انقلابی
ہاں کوئی خودی آجائے تو گلے سے لگاتے ہیں انقلابی
اپنے سارے دکھڑے تب ہی سناتے ہیں انقلابی
انصاف کی امید رب سے ہی لگاتے ہیں انقلابی
پھر اسی کی مدد سے ہی ملتی ہے کامیابی
پھر اس کے بعد ہی تو بنتا ہے اصل انقلابی



میری یہ آزاد نظم تقریباً ٢٨ اگست ٢٠١٤ کو مکمل ہو گئی تھی مگر حالات  نزاکت کی وجہ سے اس کو آپ کے سامنے پیش نہیں کر سکا. میرے خیال سے ہمیں کبھی کبھار مشکل حالات میں صبروتحمل سے کام لینا پڑتا ہے اور ہمارایک غلط قدم ،الک اور قوم کے لئے وبال جان بن سکتا ہے. شاید اسی حکمت کے تحت آج تک یہ آپ کو پیش نہیں کی. خیر آپ اس کو ضرور پڑھیے گا اور اپنی آرا سے مجھے ضرور آگاہ کی کیجئے گا. اور ہاں اردو ادب کی فکر ذرا کم کیجئے گا، کیوں کہ آپ جو سوچ رہے ہوں گے وہ غلط بھی ہو سکتا ہے اور اس میں میرا اور آپ کا قصور نہیں ہے.
                              شکریہ!!!!

Monday 16 February 2015

یاد

یاد

                      SAd 





ذرا سی رم جھم میں تیری یاد جب آتی ہے
ذرا سی جھل مل میں ہمیں بہت ستاتی ہے

ذرا سی کھٹ پٹ  میں لڑائی چھڑ جاتی ہے
ذرا سی چک چک سے بات بگھڑ جاتی ہے

بہار میں پھولوں کی خوشبوں ماحول کو تلملاتی ہے
نظر سے نظر ملانے کی خواہش جاگ جاتی ہے

دل کی دل سے، جان کی جان سے انسیت بڑھ جاتی ہے
فقط زمانے کی روڑے اٹکانے کی عادت آڑے آجاتی ہے


 بیاباں میں بھی تو کلی کھل ہی جاتی ہے
پھر آخر کیوں محبت کی لڑی مرجھ جاتی ہے

امیدوں کے ساغر میں جب تتلی ڈبکی لگاتی ہیں
عاشقوں کی منزل کیسے اپنا رستہ بھول جاتی ہیں


نجانے کیوں حکومت مسائل میں گھر جاتی ہے
ذرا عوام سے پوچھو وہ کیوں کوئی امید لگاتی ہے

تیری یاد جب بھی ہم کو زیادہ ستاتی ہے
حکمت سے بھڑ کر دل میں اپنا راستہ بناتی ہے

ذرا سی آہٹ سے اکثر دھڑکن تیز ہو جاتی ہے
ڈوبتی نییہ کو پار لگانے کی ترکیب سمجھ آتی ہے

جب بھی گریبان میں جھانکنے کی فرصت مل جاتی ہے
شرم سے میری نظر یقدم سے کیوں جھک سی جاتی ہے





کافی دنوں بعد کوئی چیز اتنی آزادی سے لکھی ہے اور جب آزادی سے لکھو تو ٢٠ منٹ ہی لگتے ہیں. اصل میں پکلے کچھ عرصے سے میں پریشان تھا اور پھنسا ہوا بھی. اسی لئے میں میرا اعتماد بھی اپنے اپر سے کم ہو گیا تھا. اب چونکے میں اپنے مسائل سے تقریباً آزاد ہو چکا ہوں اور میرے سینے پر کوئی بوجھ بھی نہیں ہے، اس کا نتیجہ آپ کے سامنے ہے. امید ہے میں میں اور بہتر اور اچھا لکھ سکوں اور لوگوں کو فلاح کی طرف راغب کرسکوں. آمین!


اس میں کچھ جگہ پر الفاظ غلط لکھے ہو سکتے ہیں. اگر آپ کو ایسا لگے کہ یہ لفظ غلط ہے تو اس کی نشاندھی کر دیجئے. میں آپ کا مشکور ہوں گا.

Monday 2 February 2015

ساتھ

  آس   

          نائیل 



اک آس سی ابھری ہے دل میں
تیرا ساتھ ہو میری زندگی میں

گل کھل رہے ہوں ہمارے آنگن میں
سما سمٹا ہو ذرا سی رم جھم میں

جی رہیں ہوں ہم تم اپنی ہی دھن میں
دنیا جل رہی ہو اسی رنج و الم میں

دور دور تک کوئی دوری نہ ہو بس
لکھا ہو جو جینا تیری میری قسمت میں

رقیب چل رہے ہوں چالیں اپنی اپنی
 مگر پھر بھی ساتھ ہو ساتھ تمہارا ہر اک پل میں


دیے جل رہے ہوں، نینا مل رہے ہوں
اک جشن ہو بھرپا ساری دنیا میں

دوپہر کے کھانے کا جو انتظار ہو
 خوشبو سی پھیلی ہو شہر بھر میں 

تمھارے ہاتھوں کی لذت دل موہ لے
سیکھا ہو جو پکانا ہماری چاہت میں




زندگی یقدم کتنی حسین لگتی ہے
جب تم میرے سپنوں میں دیکھتی ہو

بس اک خیال غمگین کرتا دیتا ہے
کہیں کسی کا دل نہ دکھ جائے اسی جھل مل میں

گر ٹوٹ جاتے ہیں سارے خواب
کھلتی ہے جب آنکھ صبح میں

سارے دکھوں کی وجہ شاید یہی ہے نائیل!
کہ ساتھ ہی نہیں اسکا تیری قسمت میں


آج بہت دنوں کے بعد کچھ نیا پیش کرنے کی ٹھانی تھی. پتا نہیں کیا ہو گیا ہے اب لکھتا ہوں مگر مکمل نہیں کرتا اور اگر مکمل کر لوں تو شئیر نہیں کرتا. کچھ لکھنے کا من کرے تو قلم روک جاتا ہے. شاید...