Friday 16 May 2014

کیسے باتیں؟

کیسے بتائیں

               نائیل 




کیسے بتائیں کہ دل پر کیسے چھریاں چلتی ہیں 
چیر کر ہمارا کلیجہ سینے سے آر پار ہوتی ہیں 
پھر یوں ہی تو نہیں دل سے آہیں نکلتی ہیں
پھر یوں ہی تو نہیں ہم سے بدعائیں نکلتی ہیں
کیوں کوئی تیرا نام لیتا ہے
آخر کیوں کوئی اتنا ظلم کرتا ہے 



معلوم بھی ہے ہم پر کیا بیتتی ہے
یونہی تو نہیں یہ زندگی چلتی ہے
نام تیرے میں کیا رکھا
یاد تیری، ہاں یاد تیری
 پھر سے دیہ جلاتی ہے

ہم نے تو ابھی بھی ہمت نہیں ہاری
ہم نے تو کبھی دہائی نہیں ڈالی
مگر وہ تیری بھولی صورت
وہ تیری نازک چنچل سی ادا
ہمیں پھر سے واسطہ دیتی ہے

ارے نہیں کرنا عشق 
ارے نہیں پانا تجھے
 نہیں پڑھنے تیرے قصیدے


یہ عشق ہی سب کچھ نہیں ہوتا نائیل! 
عزت ہاں عزت بھی کبھی آڑے آجاتی ہے 

دیکھ نائیل! یہ دنیا کیسے کیسے کھیل کھیلتی ہے 
آخر فساد کی جڑ ہی نیا راگ سنانے آجاتی ہے 




Oh great 20 mints again. It looks like I am making a habit of writing these in 20-30 mints.