Sunday 3 March 2019

ناراضگی

ناراضگی
                نائیل


صاحب! یوں دل دکھانے کی بات نہ کرو
دل ہمارا کمزور ہے، ٹوٹ جائے گا

یوں سر راہ ہم سے منہ  نہ موڑو
منزل کی چاہ میں بنجارہ ڈوب جائے گا

یوں ایسے دکھ بھری شام میں غم نہ دو
غم جو دے دیا تو پروانہ جل جائے گا

سنو! یوں ہم سے نظر نہ چراؤ
نظر کی آڑ میں شیرازہ بکھر جائے گا

یوں جو چلے ہو تو ذرا ٹھہر بھی جاؤ
نہیں تو یہ دل دھڑکنا بھول جائے گا

بھلا ایسی بھی کیا ناراضگی؟ چلو اب مان بھی جاؤ
جو جو ہم روٹھ گئے تو جنازہ اٹھ جائے گا

صاحب! یوں دل دکھانے کی بات نہ کرو
دل ہمارا کمزور ہے، ٹوٹ جائے گا



NUMBER 99