Tuesday 10 March 2015

عکس

عکس
                     نائیل 




جب بھی اسے ڈھونڈا
میں ڈھونڈتا ہی رہ گیا

جب بھی اسے مانگا 
میں مانگتا ہی رہ گیا

جب بھی اسکا نام لیا
میں رشک کرتا ہی رہ گیا


جب بھی اسکا خواب دکھا
میں تعبیر پوچھتا ہی رہ گیا

جب بھی اسکی دہلیز سے گزرا
میں بس دروازہ تکتا ہی رہ گیا

جب بھی اسکا حال پوچھا 
میں شکر ادا کرتا ہی رہ گیا

جب بھی اس کا خیال آیا
 میں اسی خیال میں کھویا رہ گیا 

جب بھی اسکو سمجھنا چاہا
میں اسی میں الجھا رہ گیا

جب بھی اسکے بنا جینا چاہا
میں تنہا جیتا ہی رہ گیا

جب بھی اسکو بھولنا چاہا
میں خود سے شرمندہ ہوتا ہی رہ گیا

جب بھی اسکا قصّہ مکمل کرنا چاہا
اس کے عکس کو تلاش کرتا ہی رہ گیا