Sunday 9 October 2016

پچھتانا

پچھتانا

            SAd




کتنے نرالے ہیں یہ زمیں والے بھی
جھونپڑوں میں رہ کر آسماں گرانے کی بات کرتے ہیں
بلا عذر دل دکھانے کی بات کرتے ہیں
بلا مقصد آگ لگانے کی بات کرتے ہیں
زمین میں ایسے دندناتے ہیں
جیسے ان کے باپ کی جاگیر ہو
اور کوئی راہگیر ایسے
جیسے ان کی جاگیر میں کمی کمیں ہو
مگر کمی کمیں کی بھی زندگی ہے
اس کی بھی کوئی عزت ہے
مگر ہم تو بے حس لوگ ہیں
بلکل جذبات احساسات سے عاری لوگ ہیں
خیر زندگی کا تو بس اتنا ہی فسانہ ہے
خالی ہاتھ آنا اور خالی ہاتھ جانا ہے
یہ رعب یہ دبدبہ کس کام آنا ہے
بس گناہ گار ہی خود کو کہلوانا ہے 
منکر نکیر نے جب قبر میں آنا ہے
چھوٹا سا سوال نامہ دوہرانا ہے
جواب صحیح ہوا یا غلط
بہت لبا عرصہ قبر میں بتانا ہے
خدا خیر کرے تو کرے
نہیں تو پچھتانا ہی پچھتانا ہے