Thursday 16 August 2018

زخم ، زخمی

زخم، زخمی
                           نائیل


جو زخم تھا کبھی بھرا نہیں
جو زخمی تھا پھر کبھی ملا نہیں

جو طوفاں تھا کبھی تھما نہیں
جو تھما تھا پھر کبھی بپھرا نہیں

تخت و تاج کبھی کسی کو سجا نہیں
جو سجا تھا پھر کبھی دکھا نہیں

جو کمزور تھا کبھی جھکا نہیں
جو جھکا تھا پھر کبھی اٹھا نہیں


رنگ حنا کبھی اسے چڑھا نہیں
جو چڑھا تھا پھر کبھی اترا نہیں

ناز و نخرہ کبھی سہا نہیں
جو سہا تھا پھر کبھی ہم سر رہا نہیں

دشت تنہائی میں کبھی کوئی ملا نہیں
جو ملا تھا پھر کبھی ہم سفر رہا نہیں

میرا رقیب مجھ سے کبھی بچھڑا نہیں
جو بچھڑا تھا پھر کبھی ہم زاد رہا نہیں