Sunday 14 June 2015

محسوس کریں

محسوس کریں
                            نائیل 


آؤ ہم تم محسوس کریں
دل کی باتیں خوب کریں

زندگی کے دکھ درد دور کریں
اک دوجے کو ذرا قریب کریں

غموں سے ذرا اجتناب کریں
چاہت سے بیاباں سہراب کریں

انسانوں کی بستی میں کوچ کریں
رنگ ونسب کی ازسرنو کھوج کریں

ریت رواجوں سے پرہیز کریں
چین کی چاہ میں نئی راہ تلاش کریں



خودی کو بے خودی سے محفوظ کریں
رب کے تسبیح سے خود کو محظوظ کریں

پھر فلک پر اپنی نظر مرکوز کریں
بادلوں کی مستی سے چاندنی کو محفوظ کریں

تنہائی میں سب کچھ بھول جایا کریں
بس اک تم کو یاد رکھا کریں

سنیں! آپ ہمیں ایسے ٹوکا نہ کریں
ہماری حالت کو بھی سمجھا کریں

ہماری دل کی دھڑکن کو سنا کریں
یوں ہم سے منہ تو نہ موڑا کریں

ساتھ مانگنے کی جو بات کریں
پھر اس پر قائم بھی تو رہا کریں

آخر ہم کتنے گلے شکوے کیا کریں
آپ خود بھی تو کچھ سمجھا کریں




مجھے نہیں کیا ہورہا ہے. پتا نہیں کیوں میں اپنی اچھی عادتوں سے دور بھاگ رہا ہوں. ان اچھی عادتوں میں سے ایک اچھی عادت لکھنا بھی ہے مگر میں لکھنا چھوڑتا جا رہا ہوں. مگر میرے نہ لکھنے سے میرا نقصان کم اور دوسروں کا نقصان زیادہ ہوتا ہے. اور میں جس مقام تک چلا گیا اس کے بعد تو میرا نہ لکھنا کسی زیادتی سے  ہے. میں کوہشش کروں گا کہ میں واپس آؤں اور پھر سے وہیں سے شروع کروں جہاں تھا.