Wednesday 18 March 2020

سالوں بیت گئے

سالہسال  بیت گئے

نائیل                                  


سالہسال بیت گئے اس دن کو
جس دن تم نے ہم سے
پہلی بار
چاہت کا سوال کیا تھا
اور ہم تو پہلے سے ہی
اسی کشمکش کا شکار تھے
کہ تم سے سوال کریں یا نہ کریں
اپنی چاہت کا اظہار کریں یا نہ کریں
تم پر اعتبار کریں یا نہ کریں
اپنی زندگی جئیں یا پھر تمھیں چننے 
ہم سے غلطی ہو گئی
ہم نے تمھیں چن لیا
دل و جان سے اپنا مان لیا
کیا ہی برا فیصلہ کیا
تمہارا ساتھ چھوٹ گیا
نہ پھر تم کبھی مل سکی
نہ پھر ہم کبھی سمبھل سکے
سالہسال بیت گئے
ہم در بدر بھٹکتے رہے
کوئی سہارا نہ مل سکا
کوئی کوچہ کوئی کنارہ نہ بن سکا
اور ہم ہمیشہ تمھیں یاد کرتے رہے
تاریک گلیوں میں تلاش کرتے رہے
شاید تم کبھی تھی ہی نہیں
تھی تو پھر کوئی کلپنا تھی
نہیں تو پھر کوئی سپنا تھی
جو آنکھ کھولتے ہی ٹوٹ گیا
نجانے اسی الجھن میں
کتنے ہی سال بیت گئے
مگر آج بھی تمھیں یاد کرتے ہیں
سارا دن ساری رات تمہارا انتظار کرتے ہیں
ٹھیک اسی جگہ جہاں تم پہلی بار ملی تھی
ٹھیک اسی جگہ جہاں پھر آخری ملاقات ہوئی تھی
مگر اب یقین سا ہو چلا ہے
کہ تم پھر کبھی نہ ملو گی
ہم پھر کبھی نہ بچھڑیں گے
اور یہ دل پھر کبھی نہ ٹوٹے گا