Friday 25 July 2014

خواب

خواب 
               SAd



تھا کافی دنوں سے  چپ چپ
شاید بندھ گئے تھے یہ ہاتھ 

سوچا کچھ لکھوں فلسطین پر 
پر جو بھی لکھا تھا سب بیکار 

ہمت نہ پڑی پڑھانے کی کسی کو 
بس اسی لئے ہی پڑی رہی بیکار 

یارو کیا بتاؤں میں تم کو حال فلسطین 
 بس دیکھ رات کو گیا ایک ہی خواب 

بیٹھیں ہے سب اپنی ہی موجوں میں 
اتنے میں ہی رول گئے سب خواب 

بجھی جو بتی لگا روشنی ڈھونڈنے 
چلنا کیا تھا جنریٹر نے تھا وہ ناساز 

تھک ہار کر ہمیشہ چڑھ گیا چھت پر 
 سوچا کھاؤں ٹھنڈی ہوا سحری کی بعد  

تھا اک عجیب سا سناٹا جو ہوتا گیا برباد 
دکھا جو ایک طیارے کو کرتے ہوے پرواز 

ہوا وسوسہ پیدا دیکھتے ہی اس کی پرواز 
ہوا نمودار پہاڑی کی سمت سے وہ دگاباز 

ہوا خوف طاری دیکھ کر قریب اپنے اس بار
وہ نہ تھا اپنا، تھا وہ کوئی اور ہی ہواباز 

بھاگا سیدھا لانے کو کوئی بڑا ہتھیار 
ملا کہیں سے اک پسٹل شاندار

وہی تھام کر چڑھ گیا میں تو چھت پر
 پسٹل تھام کر بن گیا تھا میں ملا خدمت پر



ہوا کچھ نہ فائدہ کرنے سے دو وار 
اتنے میں پڑی نظر پڑوسی پر یار 

تھا وہ طیش میں لئے بڑا ہتھیار
 اپنی بندوک بڑی ہوتے ہوئے تیار 

اسی وقت دیکھا اپنے بھائی کو مسجد سے آتے ہوے پڑھ کر نماز
دل ہی دل میں ہوا افسوس چھوڑ کر فجر کی جماعت

اترا سیڑھیاں کرنی تھی شاید یہی بات 
پہنچا جو بڑے  دروازے  پر دیکھا پھر ایک بڑا صیاد  

آیا اک گولہ پھر دوسرا یک بعد بار 
لگا آج گیا ہوں میں، پڑھنے لگا استغفار 

ہاتھ میں جو دروازہ تھا لگا قلعہ کوئی شاندار 
 کیا نہ ذرا بھی خیال (بھائی کا) بند کرتے ہوے دیوار  

پھٹا جو بم رستے میں تو ہوا کچھ دمدار 
اگے کچھ نہ پوچھو بس کرو تم  ہی خیال

کیا بچنا تھا ، کیا رہنا تھا 
 آخر تھا ہی سب کچھ فانی، ہونا تھا برباد  

کھولتے ہی آنکھ ہوا میں بے چین 
گزرے جو کچھ پل ملا یہ سبق دمدار 

کھو گیا ہے انسان دنیا میں بھول گیا سب فرمان 
نہیں سوچتا یہ آخرت کی زندگی ہے بڑی دردناک

ذرا دیکھ تو ذرا ہے راضی کوئی چھوڑنے کو کاروبار؟ 
کیا لڑے گا تو؟ کیا مرے گا تو؟ جب نفرت کے لائق ہے (تیرے لئے) جہاد 

کر بھروسہ رب پر اپنے پیدا کیے جس نے سب نباتات 
کیوں ڈھونڈا ہے کسی ڈھونگی کو؟ بنتا خود کیوں نہیں سپہ سالار؟ 

جو سمجھ لیا دین کو تو پا گیا تو ساری مراد 
دیکھ لے گا، تو سمجھ لے گا تو، کتنا رحیم ہے پروردگار 

چل آ قائم کریں نماز، ادا کریں حج، رکھیں روزہ، کیوں نہ دے دیں زکات 
ہے دین میں ہی کامیابی سن لے نامراد 



ہم اس وقت کسی مسیحا کے انتظار میں بیٹھے ہیں اور منافقوں کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں. اللہ نے قرآن میں بنی اسرئیل کو مخاطب کر کے کہا کے جب تم نے کتاب کو چھوڑ دیا تو میں نے تم پر عذاب کے طور پر دوسری قوموں کو تم مسلط کر دیا. ذرا آج دیکھ لی جئے ہمارا کیا حال ہے.