Saturday 22 September 2018

نرالا

نرالا

                    (SAd)


اکثر میرا جی چاہتا ہے کہ کوئی ایسا ہو
جو مجھ سے میرے وجود کا سوال پوچھے

جو مجھ سے میرے غم کا سوال پوچھے
جو مجھ سے میرے دل کا حال پوچھے

کوئی ایسا ہو جو میرے ربط کی مثال پوچھے
مجھ سے میرے صبر کی انتہا پوچھے

میں بیزار ہوں، میں لاچار ہوں
میں بے اختیار ہوں، میں خطاکار ہوں

میں بے درد ہوں، میں بے ضرر ہوں
میں بے وفا ہوں، میں گناہگار ہوں

میں جو بھی ہوں، جیسا بھی ہوں
جہاں بھی ہوں، ایسا کیوں ہوں

کوئی تو ایسا ہو جو مجھ سے
میرے ہونے نہ ہونے کی روداد پوچھے

اس دنیا کا ہر شخص نرالا ہے
اس کا رنج و الم نرالا ہے

اس کے چلنے پھرنے کا ڈھنگ نرالا ہے
اس کے جینے مرنے کا رنگ نرالا ہے

اسکی شناخت کا انگ نرالا ہے
اسکی شخصیت کا سنگ نرالا ہے

جیسے دنیا کا ہر شخص نرالا ہے
ویسے اس دنیا میں میں بھی نرالا ہوں

میں جو بھی ہوں، جیسا بھی ہوں
جہاں بھی ہوں، جیسے بھی ہوں

میں باقی سب جیسا نرالا ہوں
میں نرالی دنیا میں نرالا ہوں