Monday 3 March 2014

دل چیز ہے کیا

دل چیز ہے کیا 

         SAd (3/3/14)                                        


           

دل چیز ہے کیا
یہ دھرتی روتی ہے
یہ انبر بھی لرزتا ہے
جب کوئی اپنا سوتا ہے  

اس دل سے آہیں نکلتی رہتی ہیں 
جب کوئی صف ماتم بچھاتا ہے 

اک کمبا پورا کا پورا اجڑ جاتا ہے 
جب کوئی منصوبہ نیا بناتا ہے  

مستقبل اس قوم کے بچوں کا چھن جاتا ہے 
جب  کوئی تسکین حوس کیلئے یہ بم بناتا ہے 

ایک دفع پھر سے لاشیں بچھتی ہیں  
جب کوئی بندوک سے گولی چلاتا ہے 

اک نیا باب لکھ دیا جاتا ہے 
جب کوئی خود کو خود ملا بتلاتا ہے 


بہنوں کے سر کا سایا اٹھ جاتا ہے 
جب مسجد میں کوئی خود کو اڑاتا ہے 

مائیں میری قوم کی سسکیاں بھر بھر کے روتی ہیں
جب کوئی نہ حق کسی کو موت کی نیند سلاتا ہے 

 آنسوں ان آنکھ سے یونہی نکلتے ہیں 
جب کوئی بےبسی کا احساس دلاتا ہے 

گر ایک امید سی پیدا ہوتی جاتی ہے
جب کوئی مجھے اس قوم کا حال بتلاتا ہے 

سینہ جو تڑپتا ہے تو ایک بار پھر یہ مقصد دوہراتا ہے 
جب کوئی میرے ضمیر کو جگاتا ہے 

سویا مسلم ایک بار جاگ جاتا ہے 
جب کوئی ایک انگلی اٹھاتا ہے 


لکھ لے کہ قیصر بھی پچھتاتا ہے
جب کوئی مسلم پرچم اٹھاتا ہے

مجھ کو نہیں معلوم کیسے جیتوں گا یہ بازی
جب کوئی میری قوم کو بڑھکاتا ہے


ہے اس رب پر بھروسہ جو بگڑی بات بناتا ہے
جب کوئی مومن حق کی خاطر تلوار اٹھاتا ہے

یہ بیوپاری چیز ہے کیا، دشمن کہاں نظر آتا ہے
فقط فرعون بھی آخر گھٹنے ٹیک ہی جاتا ہے 

No comments:

Post a Comment