Sunday 24 April 2016

کفن بننے کا کاروبار

کفن بننے کا کاروبار

                        SAd



تپتی دھوپ میں چھاؤں جیسے
سلگتی ریت میں برکھا ویسے
دہکتے انگاروں سے آنسؤ ٹپکے
کھلتی کلیوں سے دھرتی لرزے
ڈھلتی عمر میں جوانی چھلکے
مہکتی فضا میں خوشبو برسے
کیسے کیسے دنیا انساں پرکھے
بات بات پر کاٹنے کو ترسے
شاید ہم اندھے گونگے بہرے ہیں
اسی لئے داغ الفت سہتے ہیں
گر جینے مرنے کی دھن میں رہتے ہیں
زندگی میں خودی ویرانی چنتے ہیں
پھر کچھ  بڑے بڑے بول بولتے ہیں
بلا وجہ خود ہی خودی میں جیتے ہیں
کہتے ہیں تو سہی ہی کہتے ہیں
مگر اپنی ہی رت میں جیتے ہیں
سننا چاہیں تو کچھ اور ہی سنتے ہیں
اور سمجھنے میں چپ ہی رہتے ہیں
شاید اسیلئے نظام زندگی جیسا چلتا ہے چلنے دو
ننھی سی جان کو اپنی موت آپ مرنے دو
ہمیں خواب غفلت سے مت جگاؤ
ہم گہری نیند میں ہیں ہمیں سونے دو
ہمارا کفن بننے کا کاروبار ہے
ہم کو کفن بننا ہے ہم کو کفن بننے دو

No comments:

Post a Comment