Thursday, 5 December 2019
Tuesday, 29 October 2019
Thursday, 17 October 2019
Tuesday, 8 October 2019
Saturday, 21 September 2019
Saturday, 3 August 2019
Saturday, 13 July 2019
سمت
سمت
SAd
جب پر پھیلانے سے پہلے ہی پر کٹ جائیں
تو پرندہ پھڑ پھڑا تو سکتا ہے، کبھی اڑھ نہیں سکتا
جب کسی سے دل لگانے سے پہلے ہی زخمی ہو جائے
تو دل بہک تو سکتا ہے، کبھی دھڑک نہیں سکتا
جب اقرار سے پہلے ہی جنون طاری ہو جائے
تو یار کو بھلایا تو جا سکتا ہے، کبھی پایا نہیں جا سکتا
اور جب محبت، عقیدت اور عبادت کی سمت ہی بھٹک جائے
تو رب کو پکارا تو جا سکتا ہے، کبھی منایا نہیں جا سکتا
Sunday, 12 May 2019
مسئلہ
مسئلہ
SAd
لوکو سنو میں کش کہنا چاندا سی
پر میکو کش وی کیا نی جاندا
میرا دکھڑا سرے توں کش ہور سی
میں اوئیں عشق تے الزام ترھی جاندا
میرا سینہ کدوں دا چھلنی سی
میں لوکاں نوں ہس ہس وکھائی جاندا
میں اکھاں وچوں انجوں کڈ دا ںئی
پر میرا دل دھاڑا مار مار روئی جاندا
میکو پوچھو میرا مسئلہ کی...
میں کیوں دیوے بال بال بجھجائی جاندا
Saturday, 27 April 2019
من چلی
من چلی
SAd
آج پھر جب نظر لڑی
تو پھر یاد آئی وہ گھڑی
جب تم سامنے تھی کھڑی
پہلی بار نظر تھی ملی
تھمی تھی وقت کی لڑی
آنکھ سے آنکھ تھی ملی
مدھم تھی سانسیں، دھوپ تھی کڑی
ہائے رے بے بسی، جب تم تھی چلی
میری سانس تھی رکی
اک آس جو تھی بندھی
سوچا نہ تھا کبھی، کہ عشق ہوگا کبھی
جو عشق ہوا تو بچھڑنا بھی ہے کبھی
آخر اعتبار ہی کیوں کیا کسی پر کبھی
بیوفا کو بیوفائی کی عادت تھی جو پڑی
ہم تنہا رہ گئے، شاموں میں بیاباں بھی سہ گئے
پھر بھی نہ چاہ کر ہمیشہ قدر کی نگاہ ہی تھی اٹھی
پوچھا کسی نے کون تھی کیسی تھی وہ من چلی
آواز آئی پریوں جیسی، باد صبا، معصوم سی کلی
Sunday, 3 March 2019
ناراضگی
دل ہمارا کمزور ہے، ٹوٹ جائے گا
یوں سر راہ ہم سے منہ نہ موڑو
منزل کی چاہ میں بنجارہ ڈوب جائے گا
یوں ایسے دکھ بھری شام میں غم نہ دو
غم جو دے دیا تو پروانہ جل جائے گا
سنو! یوں ہم سے نظر نہ چراؤ
نظر کی آڑ میں شیرازہ بکھر جائے گا
یوں جو چلے ہو تو ذرا ٹھہر بھی جاؤ
نہیں تو یہ دل دھڑکنا بھول جائے گا
بھلا ایسی بھی کیا ناراضگی؟ چلو اب مان بھی جاؤ
جو جو ہم روٹھ گئے تو جنازہ اٹھ جائے گا
صاحب! یوں دل دکھانے کی بات نہ کرو
دل ہمارا کمزور ہے، ٹوٹ جائے گا
NUMBER 99
Saturday, 23 February 2019
صدائے کافر
صدائے کافر
SAd
Add caption |
ہم بندے غافل فاسق ہیں
ہمیں آدابِ محمد کون سیکھائے
ہم کافر کافر کی پکار سنیں
ہمیں کفر سے نجات کون دلائے
کیا نبی کی عظمت، کیا نبی کا رتبہ
ہمیں بابِ فرزندی کون پڑھائے
ہم مشرکوں میں آنکھ کھولیں
ہمیں شرک سے کون بچائے
مسلم ملا ہمارے خون کے پیاسے
ہم تک پیغامِ ربی کون پہنچائے
رب نے زندگی دی، رب ہی مالک
مگر عبدللہ یہ بات سمجھ نہ پائے
رب کے کام رب ہی جانے
بھئی تو کیوں اپنے فیصلے سنائے
جب منصف ہی معتصب
تو انصاف کی امید کون لگائے
ہم بندے غافل فاسق ہیں
ہمیں آدابِ محمد کون سیکھائے
Sunday, 17 February 2019
اعتدال
اعتدال
SAd
بات عزت ذلت کی نہیں
بات حق کی ہو تو بہتر ہے
اگر بات عزت کی آجائے تو
عزت رکھنا اور کرنا بہتر ہے
اور اگر بات ذلت تک چلی جائے
تو ذلت میں صبر کرنا بہتر ہے
لڑنا، مارنا اور پیٹنا کوئی حل نہیں
غصے میں ضبط رکھنا بہتر ہے
دکھ، درد، تکلیف سب زندگی کا حصہ ہیں
کسی کو قصدً ایذا نہ پہنچانا بہتر ہے
اچھا سوچنا اور اچھا کرنا مقصد ہے
برائی کو جڑ سے اکھاڑنا بہتر ہے
انا پرستی بذات خود تباہی ہے
ہمیشہ تباہی سے بچنا بہتر ہے
میاں بیوی دو جسم سہی مگر ایک جان ہیں
کبھی اپنی چلانا، کبھی اسکی پر چلنا بہتر ہے
دین دین ہے، دین پر عمل کرنا کامیابی ہے
دین سیکھنا اور سیکھ کر سیکھانا بہتر ہے
مساوات ہی ہر متحد قوم کا درس ہے
فتنے اور انتشار سے اجتناب بہتر ہے
بے وجہ کسی سے منہ موڑنا اچھی بات نہیں
دوسرے کو بھی اپنے جیسا سمجھنا بہتر ہے
ہر شہ میں اعتدال سے چلنا کٹھن ہے مگر
اعتدال کو زندگی کا اصول بنانا بہتر ہے
Sunday, 3 February 2019
اے کاش
پھر پوچھوں گا کہ تنہا جینا کیسا لگتا ہے
دسمبر کی پہلی پھوار میں
رات بھر جگنا کیسا لگتا ہے
محبوب کی یاد میں
دن بھر تڑپنا کیسا لگتا ہے
فانی دنیا میں بے مقصد بے وجہ
دیوانوں کی طرح جینا کیسا لگتا ہے
فقط عشق میں جلنا کیسا لگتا ہے
دکھ درد کی نظیر بننا کیسا لگتا ہے
تنہا تاریک راہوں سے گزرنا کیسا لگتا ہے
روشنی دیکھ کر بھی اندھیرا چننا کیسا لگتا ہے
مگر میری رب سے دعا ہے کہ اسے کبھی عشق نہ ہو
کیونکہ معشوق کا عشق میں برا سوچنا گناہ لگتا ہے
Sunday, 13 January 2019
دل محلے کی حویلی
دل محلے کی حویلی
SAd
دل محلے کی حویلی میں
ایک چڑیا رہتی تھی
چوں چوں کرتی وہ
چپ کیوں رہتی تھی
خواب دیکھنے کا شوق تھا شاید
اسلئے گم سم الجھی سی رہتی تھی
قیدی قیدی بتلانا عادت تھی جسکی
وہ اکثر جھومتی رہتی تھی
گر دن بھر چہرے پر مسکان سجائے
پنجرے میں ہی اڑتی رہتی تھی
شکاری تھوڑا معصوم تھا بیچارہ
نہیں کھولتا تھا پنجرے کا تالا
پھر بھی بھیگی بھیگی بلکیں لئے
پنجرے میں ہی گھومتی رہتی تھی
اک دن شکاری کو تھوڑا ترس سا آیا
دیکھ کر آنسو کچھ سمجھ میں نہ پایا
دل تو اس کا بہت للچایا
مگر پنجرے کا تالا بند رکھ نہ پایا
تالا کھلا تو کیا ہوا
وہی ہوا جس کا ڈر تھا
چند ہی لمحوں میں وہ
انجان سی ڈال پر جا بیٹھی تھی
حویلی اور اس کی سلاخیں
چڑیا بھلا سی بیٹھی تھی
اب پنکھ پھلائے اوڑان جو بھرتی تو
دھڑم سے زمین پر جا گرتی تھی
تن تنہا جینا مشکل تھا
جدائی کا غم سہنا مشکل تھا
واپسی کا رستہ کٹھن
انا سے الجھنا مشکل تھا
اکثر سفاک شکاریوں سے بچتی بچاتی
بہت سہمی سہمی سی رہتی تھی
بیتی باتیں، گزری ملاقاتیں یاد کرتی
اکثر اداس اداس سی رہتی تھی
آزادی تو مل گئی تھی مگر
پھر بھی خود کو کوستی رہتی تھی
دل محلے کی حویلی میں
اب ویرانی سی رہتی تھی
تنگ دروازے اور بند کھڑکیاں
بے بسی کی داستان سناتیں تھیں
خوف، ڈر اور دہشت کے سائے
مانو عجب وحشت سی رہتی تھی
بے چین دن تھے اور بے چین راتیں
مگر صبح کو خاموشی سی رہتی تھی
دل محلے کی حویلی سونی سونی
اک چڑیا کے انتظار میں رہتی تھی
نہ چڑیا لوٹتی تھی
نہ رونق لوٹتی تھی
تمنائیں، آرزوئیں، ادائیں اور دعائیں
سب کی ضرورت سی رہتی تھی
فقط زندگی کی گاڑی چاہے ٹوٹی پھوٹی سہی
ہمیشہ بے دریغ بے پرواہ چلتی رہتی تھی
دو دل جو کبھی ایک تھے
اب ان میں تنہائی سی رہتی تھی
گر حاصل لا حاصل کچھ بھی نہیں
ناشکری کی وجہ سے بربادی سی رہتی تھی
Subscribe to:
Posts (Atom)