دل محلے کی حویلی
SAd
دل محلے کی حویلی میں
ایک چڑیا رہتی تھی
چوں چوں کرتی وہ
چپ کیوں رہتی تھی
خواب دیکھنے کا شوق تھا شاید
اسلئے گم سم الجھی سی رہتی تھی
قیدی قیدی بتلانا عادت تھی جسکی
وہ اکثر جھومتی رہتی تھی
گر دن بھر چہرے پر مسکان سجائے
پنجرے میں ہی اڑتی رہتی تھی
شکاری تھوڑا معصوم تھا بیچارہ
نہیں کھولتا تھا پنجرے کا تالا
پھر بھی بھیگی بھیگی بلکیں لئے
پنجرے میں ہی گھومتی رہتی تھی
اک دن شکاری کو تھوڑا ترس سا آیا
دیکھ کر آنسو کچھ سمجھ میں نہ پایا
دل تو اس کا بہت للچایا
مگر پنجرے کا تالا بند رکھ نہ پایا
تالا کھلا تو کیا ہوا
وہی ہوا جس کا ڈر تھا
چند ہی لمحوں میں وہ
انجان سی ڈال پر جا بیٹھی تھی
حویلی اور اس کی سلاخیں
چڑیا بھلا سی بیٹھی تھی
اب پنکھ پھلائے اوڑان جو بھرتی تو
دھڑم سے زمین پر جا گرتی تھی
تن تنہا جینا مشکل تھا
جدائی کا غم سہنا مشکل تھا
واپسی کا رستہ کٹھن
انا سے الجھنا مشکل تھا
اکثر سفاک شکاریوں سے بچتی بچاتی
بہت سہمی سہمی سی رہتی تھی
بیتی باتیں، گزری ملاقاتیں یاد کرتی
اکثر اداس اداس سی رہتی تھی
آزادی تو مل گئی تھی مگر
پھر بھی خود کو کوستی رہتی تھی
دل محلے کی حویلی میں
اب ویرانی سی رہتی تھی
تنگ دروازے اور بند کھڑکیاں
بے بسی کی داستان سناتیں تھیں
خوف، ڈر اور دہشت کے سائے
مانو عجب وحشت سی رہتی تھی
بے چین دن تھے اور بے چین راتیں
مگر صبح کو خاموشی سی رہتی تھی
دل محلے کی حویلی سونی سونی
اک چڑیا کے انتظار میں رہتی تھی
نہ چڑیا لوٹتی تھی
نہ رونق لوٹتی تھی
تمنائیں، آرزوئیں، ادائیں اور دعائیں
سب کی ضرورت سی رہتی تھی
فقط زندگی کی گاڑی چاہے ٹوٹی پھوٹی سہی
ہمیشہ بے دریغ بے پرواہ چلتی رہتی تھی
دو دل جو کبھی ایک تھے
اب ان میں تنہائی سی رہتی تھی
گر حاصل لا حاصل کچھ بھی نہیں
ناشکری کی وجہ سے بربادی سی رہتی تھی
No comments:
Post a Comment