Monday, 6 January 2014

پری نماں شہزادی

پری نماں شہزادی

                            SAd 



گرجتی برستی کالی سیاہ رات میں
جھیل سی آنکھوں والی پری نماں شہزادی
تنہا اداس کھڑکی پر بیٹھی تھی
کہ اچانک چاند اپنی چاندنی لئے
بادلوں کو چیرتا ہوا نمودار ہوا
اور اس کی نظر کھڑکی میں تہنا اداس بیٹھی
جھیل سی آنکھوں والی پری نماں شہزادی پر پڑی
اور شہزادی کو پریشاں دیکھ کر وہ تلملا اٹھا
اس سے رہا نہ گیا اور وہ بول اٹھا
او حسن و جمال کی متمرد!
تو کون ہے؟ تیری پہچان کیا؟
تیری مسکان کیا؟ تیری زبان کیا؟
تیری ادا کیا؟ تیرا نخوت کی؟
بتا! تیرا دکھ کیا؟ تیرا درد کیا؟
تیرے دل کا سرور کیا؟ تیرے محبوب کا خمر کیا؟
یوں ترستی ہوئی نگاہوں سے نہ دیکھ مجھے
میرا دل جل رہا ہے، میری جان جل رہی ہے
تیرے چہرے کی رونق دیکھ کر
میری چاندنی ماند پڑ رہی ہے
میرے رب نے تجھے حسن و جمال دیا
زمانے میں تیرا نام کیا
اک محل کی شہزادی ہے تو
تو دوسرے محل کی عنقریب ملکہ
مجھے غور سے دیکھ کتنا بدنصیب ہوں میں
ہے ساری دنیا میری حسن کی دیوانی
اور میں بدبخت کسی کے نصیب میں نہیں
صدیوں سے یونہی ہوں اپنے مدار میں گم
مان رہا ہوں اپنے خالق کا حکم
نہ کسی سے کبھی کچھ مانگا
نہ کبھی کسی کو کچھ دے سکا
ہے نہ اختیار اک شہ کا بھی مجھے
بس یونہی جھیل رہا ہوں الزام دنیا کے
سنا ہے کہ میرا مقدر جہنم ہے جہنم
مگر! تو کتنی خوش نصیب ہے
تو آزاد ہے! آزاد!
تیرا دل جو چاہے کر گزرے
تجھے جہاں میں کس چیز کی فکر
جو اک بار جھکا دے سر سجدے میں
سچے سے تھوڑے آنسو بہا دے 
تو ہو نہ ہو تیرا بیڑا پار ہے
بول کیوں تڑپ رہی ہے تو
کیوں اتنا مچل رہی ہے تو
ہے ساری دنیا تیرے حسن کی دیوانی
اور تو ہے کہ اک درباں کو دل دے بیٹھی 
کیا کبھی کچھ سوچا بھی ہے
کہ تیرا مقدر کیا ہوگا
کیا کبھی یہ بھی جانا
کہ تیرے محبوب کا ارادہ کیا ہوگا
خود کو نہ سمجھ کوئی حور پری
لکھ لے یہ بات سیانی
ہے دنیا اصل میں تیری سلطنت کی دیوانی
اور تیری محبت تیری سوچ کی طرح کھوکھلی
جو آج کرتا ہے تیرے ساتھ جینے مرنے کے وعدے
وہ کالی رات میں جھومتا ہے تیری کنیز کے صرہانے
تو پھر پوچھ خود سے
کیسی محبت، کیسے دیوانے
ارے اٹھ پگلی، پونچ لے آنسو
بچھا دے پلکیں، بھلا دے زمانے
آرہا تیرا شہزادہ تجھے ساتھ لے جانے
کر دے ہاں اسکو چڑھ جا تو ڈولی
بن جا خود ملکہ
اور دے دے سلطنت کو اک نیا سپوت
چل ہوگئی صبح، لگا میں ڈوبنے
بھول جا اپنا ماضی جا تھام لے ہاتھ
اپنے نصیب کا اپنے مستقبل کا





Chal ho gi subh laga mein dobney
Bhool ja maazi ja tham le haath…




Lafzoon se khelnay ki pehli koshish thi ye.Abhi tou bohat kuch seekhna baaki hai... 

No comments:

Post a Comment