خواہشوں کا مطیع ہوں
آسائشوں سے فصیح ہوں
مگر لذتوں کا صبیح ہوں
محفلوں کا امیر ہوں
مگر حماقتوں کا جریر ہوں
گمان سے شفیع ہوں
مگر اخلاق سے قبیح ہوں
بظاہر تو میں مسیح ہوں
مگر باطن میں حقیر ہوں
ہمیشہ موقع کی تلاش میں رہتا ہوں
جہاں موقع مل جائے وہیں سب کا پیر ہوں
شاید اسی لئے دنیا میں تو رفیع ہوں
مگر حقیقت میں ایک مریض ہوں
کہنے کو تو طالب بقیع ہوں
مگر!!! مگر!!! میں تو باغئ سمیع ہوں
ہاں میں غریب ہوں
خواہشوں کا مطیع ہوں
*مفہوم الفاظ*
*مطیع ----- طابع ، فرمانبردار، غلام
* فصیح ---- یہاں مالا مال کے طور پر استعمال ہوا ہے
* جریر ---- دلیر، بہادر
*قبیح ---- بد، برا
*صبیح --- ادھر طلبگار کے طور پر استعمال ہوا ہے
*رفیع --- کامیاب، بلند، ترقی یافتہ
*بقیع --- جہن بہت زیادہ درخت ہوں، جنت سے
*سمیع--- سننے والا، الله کا نام
ہمیشہ موقع کی تلاش میں رہتا ہوں
جہاں موقع مل جائے وہیں سب کا پیر ہوں
شاید اسی لئے دنیا میں تو رفیع ہوں
مگر حقیقت میں ایک مریض ہوں
کہنے کو تو طالب بقیع ہوں
مگر!!! مگر!!! میں تو باغئ سمیع ہوں
ہاں میں غریب ہوں
خواہشوں کا مطیع ہوں
*مفہوم الفاظ*
*مطیع ----- طابع ، فرمانبردار، غلام
* فصیح ---- یہاں مالا مال کے طور پر استعمال ہوا ہے
* جریر ---- دلیر، بہادر
*قبیح ---- بد، برا
*صبیح --- ادھر طلبگار کے طور پر استعمال ہوا ہے
*رفیع --- کامیاب، بلند، ترقی یافتہ
*بقیع --- جہن بہت زیادہ درخت ہوں، جنت سے
*سمیع--- سننے والا، الله کا نام
No comments:
Post a Comment