آس
نائیل
اک آس سی ابھری ہے دل میں
تیرا ساتھ ہو میری زندگی میں
گل کھل رہے ہوں ہمارے آنگن میں
سما سمٹا ہو ذرا سی رم جھم میں
سما سمٹا ہو ذرا سی رم جھم میں
جی رہیں ہوں ہم تم اپنی ہی دھن میں
دنیا جل رہی ہو اسی رنج و الم میں
دور دور تک کوئی دوری نہ ہو بس
لکھا ہو جو جینا تیری میری قسمت میں
رقیب چل رہے ہوں چالیں اپنی اپنی
مگر پھر بھی ساتھ ہو ساتھ تمہارا ہر اک پل میں
دیے جل رہے ہوں، نینا مل رہے ہوں
اک جشن ہو بھرپا ساری دنیا میں
اک جشن ہو بھرپا ساری دنیا میں
دوپہر کے کھانے کا جو انتظار ہو
خوشبو سی پھیلی ہو شہر بھر میں
تمھارے ہاتھوں کی لذت دل موہ لے
سیکھا ہو جو پکانا ہماری چاہت میں
زندگی یقدم کتنی حسین لگتی ہے
جب تم میرے سپنوں میں دیکھتی ہو
بس اک خیال غمگین کرتا دیتا ہے
کہیں کسی کا دل نہ دکھ جائے اسی جھل مل میں
گر ٹوٹ جاتے ہیں سارے خواب
کھلتی ہے جب آنکھ صبح میں
گر ٹوٹ جاتے ہیں سارے خواب
کھلتی ہے جب آنکھ صبح میں
سارے دکھوں کی وجہ شاید یہی ہے نائیل!
کہ ساتھ ہی نہیں اسکا تیری قسمت میں
کہ ساتھ ہی نہیں اسکا تیری قسمت میں
آج بہت دنوں کے بعد کچھ نیا پیش کرنے کی ٹھانی تھی. پتا نہیں کیا ہو گیا ہے اب لکھتا ہوں مگر مکمل نہیں کرتا اور اگر مکمل کر لوں تو شئیر نہیں کرتا. کچھ لکھنے کا من کرے تو قلم روک جاتا ہے. شاید...
No comments:
Post a Comment