نئی محبت
نائیل
چلو آؤ آج پھر تم کو اک کہانی سناؤں
عزت اور ذلت کی زبانی سمجھاؤں
دل تھا میرا اکیلا، ہو گیا گھائل
کچھ نہ سمجھا، بول گیا سائل
بےخودی میں بھی خودی کو ڈھونڈتا رہا جاہل
بہکا بہکی میں کر گزرا غلطی فاعل
کیا محبت، کیا عقیدت، کیوںکر کوئی راہ میں حائل
نفسہ نفسی کا عالم اور وہ تھے پہلے سے ہی قائل
یہ دنیا جھوٹی ہے، ڈھونڈتی ہے وسائل
یہ تو لذت ہے اور لذت کے مراحل
یہ تو لذت ہے اور لذت کے مراحل
پاکیزگی بن گیا لفظ پرانا ساحل
ایک کے بعد دوجی، دوجی کے بعد تیجی
تیجی کے بعد چھوتھی
کیا یہ نہیں ہے نفرت کے لائق؟
ایک کے بعد دوجی، دوجی کے بعد تیجی
تیجی کے بعد چھوتھی
کیا یہ نہیں ہے نفرت کے لائق؟
شیطان تو تیرا اپنا نفس ہے کاہل
پھر دنیا کو کیوں کوستا ہے نائیل
No comments:
Post a Comment