مگر ہم تو عجب درد دل میں بساتے ہیں
لوگ عشق اور محبت میں چوٹ کھاتے ہیں
مگر ہم تو عجب ہی گل کھلاتے ہیں
لوگوں کو تو محبوب مل جائے
تو ڈنکا سارے شہر میں بجاتے ہیں
نہ ملے تو رو دھو کر دل بہلاتے ہیں
اپنا دکھڑا ساری دنیا کو بتلاتے ہیں
مگر ہم پر تو کامیابی بھی ناکامی بن کر ٹوٹتی ہے
بہترین نہیں تو پھر طعنوں سے بھی کام چلاتے ہیں
ان کی محبوب کو پانے کی چاہ انہیں جینے نہیں دیتی
مگر ہم تو اپنی محنت کے صلے سے خوش ہوجاتے ہیں
وہ راتوں کو جاگنے کا قصہ ساری دنیا کو بتلاتے ہیں
مگر ہم نیند سے بھڑ کر کتابوں میں سر کھپاتے ہیں
ان میں تو محبوب سے بات کرنے کی سکت بھی نہیں ہوتی
مگر ہم تو دنیا جہاں کی رنجشوں کو سہتے چلے جاتے ہیں
بیچارے وہ لوگ جب جدائی سے ہاتھ ملاتے ہیں
ہم دنیا فتح کرنے کے خواب آنکھوں میں سجاتے ہیں
ان لوگوں کو کوئی کمائی شامائی کی فکر نہیں ہوتی
وہ تو بس دل لگی کے ساز گن گناتے ہیں
ہم سے پوچھے بھلا کوئی ڈھیلا جیب میں نہیں
اور اسٹیو جاب کو موبائل چلانا سکھاتے ہیں
ان لوگوں کی سوچ تو بہت محدود ہوتی ہے
مگر ہم شہزادے تو ہر فن مولا کہلاتے ہیں
شکر کرو ان لوگوں کی کوئی ادارہ باز پرس نہیں کرتا
ہم سے پوچھو یہ یونیورسٹی والے کیسے ظلم ڈھاتے ہیں
ان کو تو دنیا والے ہیر، رانجھا، اور مجنو کے خطاب نوازتے ہیں
مگر ہمیں نکمے، کم چور اور ہڈحرام کی اصطلاح میں لاتے ہیں
وہ لوگ تو پھر بھی سچے عاشق کہلاتے ہیں
مگر ہم کیا بتائیں؟؟ ہم تو طالبعلم کہلاتے ہیں
کچھ چیزوں کو اپنے سر لینے سے خوشی ہوتی ہے مگر اس کو میں اپنے سر نہیں لینا چاہتا. مجھے ڈر ہے کہ لوگ اس کا غلط مطلب لینگے اور میری پرانی نظموں کو ذہن میں رکھتے ہوئے یہ سمجھیں گے کہ میں تعلیم کہ خلاف ہوں. نہیں ہرگز نہیں بلکہ میں تو تعلیم کا بہت بڑا حامی ہوں. تعلیم حاصل کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے تو میں کیسے غلط بات کہہ سکتا ہوں. میں تو اصل میں اس تعلیمی نظام کے خلاف ہوں اور اس کے ہی خلاف لکھتا ہوں اور اس میں جو کمیاں ہیں وہ بیان کرتا ہوں. میں شاید اگر زندگی رہی تو اپنی نظم میں یا کسی مضمون میں اپنا تعلیمی ماڈل پیش کروں جس میں آپ لوگوں کے سب ابہام دور ہو جاینگے.
اگر اس نظم میں کوئی غلطی کوتاہی نظر آئے تو نشاندہی کر دی جئے گا.
شکریہ !!!!
کچھ چیزوں کو اپنے سر لینے سے خوشی ہوتی ہے مگر اس کو میں اپنے سر نہیں لینا چاہتا. مجھے ڈر ہے کہ لوگ اس کا غلط مطلب لینگے اور میری پرانی نظموں کو ذہن میں رکھتے ہوئے یہ سمجھیں گے کہ میں تعلیم کہ خلاف ہوں. نہیں ہرگز نہیں بلکہ میں تو تعلیم کا بہت بڑا حامی ہوں. تعلیم حاصل کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے تو میں کیسے غلط بات کہہ سکتا ہوں. میں تو اصل میں اس تعلیمی نظام کے خلاف ہوں اور اس کے ہی خلاف لکھتا ہوں اور اس میں جو کمیاں ہیں وہ بیان کرتا ہوں. میں شاید اگر زندگی رہی تو اپنی نظم میں یا کسی مضمون میں اپنا تعلیمی ماڈل پیش کروں جس میں آپ لوگوں کے سب ابہام دور ہو جاینگے.
اگر اس نظم میں کوئی غلطی کوتاہی نظر آئے تو نشاندہی کر دی جئے گا.
شکریہ !!!!
No comments:
Post a Comment