خطا ہوگئی
نائیل
ہم تمھارے شہر میں تھے
کہ تمہارا گمان ہوا
تمہارا گمان ہوا
یہ جانتےہوئے بھی کہ
اب تم میرے نہیں ہو
کسی اور کے ہو چکے ہو
آج سے نہیں، کچھ لمحوں سے نہیں
برسوں سے کسی اور کے ہو چکے ہو
مگر پھر بھی تمہارا گمان ہوا
سارا شہر روشنیوں سے جگمگا رہا تھا
زندگی کی نوید سنا رہا تھا
اور ہم تمہارا گمان کر بیٹھے
دیکھو کیسی خطا ہو گئی
غلطی سے دعا مانگ بیٹھے
دعا میں تمھیں مانگ بیٹھے
زندگی میں پہلی بار تمہارا نام لے کر
تمھیں مانگ بیٹھے
یہ جاننے بوجھنے کے باوجود کہ
اب تم کسی اور کے ہو چکے ہو
ہم تمھیں مانگ بیٹھے
دیکھو کیسی خطا ہوگئی
تمھارے لئے خوشیاں مانگتے مانگتے
تباہی مانگ بیٹھے
اب کیا کریں، کسی سے کیا کہیں
جب خود جانتے بوجھتے
ایسی خطا کر بیٹھے
عاشقی کا دعوہ کرتے تھے
عشق کو ہی داغ لگا بیٹھے