تم سے آپ
آپ سے اجنبی ہوئے
اسی دن سے
میخانے سب آباد ہوئے
ہم اتنا بکھرے کہ
ہر شہ سے بیزار ہوئے
دل لگی کی ایسی سزا ملی
کہ زمانے بھر میں رسوا شرمسار ہوئے
گر جینا محال تھا، ملنا ناگوار تھا
نفسہ نفسی کا عالم، بندہ بےبس لاچار تھا
فقط ہم ایسے ڈوبے... ایسے ڈوبے کہ
بد سے بدی تک بدنام ہوئے
بد سے بدی تک بدنام ہوئے
محبت میں چوٹ ہی تو کھائی تھی بس
نجانے کیوں چین کی چاہت میں خوار ہوئے
بلآخر زیست کی سچائی سمجھے تو معلوم ہوا
بلآخر زیست کی سچائی سمجھے تو معلوم ہوا
سب کچھ پا کر بھی نت نئی خوہشات کا شکار ہوئے