تیرا خمار مجھے پینے نہیں دیتا
روز شب تنہا یہی سوچتا ہوں
کیوں کوئی تنہا جینے نہیں دیتا
کیوں کوئی تنہا ہسنے نہیں دیتا
کیوں کوئی تنہا مرنے نہیں دیتا
جب کبھی رونے کا من ہو
کیوں کوئی تنہا رونے نہیں دیتا
اکثر میں تنہا انجان راہوں پر نکل جاتا ہوں
دن ہو یا رات بن منزل بھٹک جاتا ہوں
جب چلتے چلتے تھک جاتا ہوں
خدا کی قدرت میں سموع جاتا ہوں
دنیا کی نفسہ نفسی بھی پر امن لگتی ہے
دل کی بے ہنگم روداد بھی چمن لگتی ہے
جہاں انجان راہ بھی آسان لگتی ہے
وہیں میری زندگی اکثر مجھے بے جان لگتی ہے
بن مقصد جینا بھی کوئی جینا ہے؟
بن مقصد جینے کی قیمت طوفان لگتی ہے
جہاں واپسی کی راہ ویران لگتی ہے
وہیں چاہت کی چاہ گلستان لگتی ہے
رستہ چاہے کتنا بھی کٹھن ہو
منزل ہمیشہ آسان لگتی ہے
اگر محبت تجھے امتحان لگتی ہے
وفا کی بات مجھے گمان لگتی ہے
مگر تیرے بنا جھومنے کی آس
تنہا جینے کی پیاس پشیمان لگتی ہے
تنہا جینے کی پیاس پشیمان لگتی ہے