تمنا
SAd
تمنا تمنا ہی رہ گئی
آرزو ندیہ میں بہ گئی
جب اس کی اداسی دکھی
تو نظر وہیں ٹھہر گئی
نظر سے نظر کیا ملی
عقل وہیں بہک گئی
بات سے بات چلی تو
شام وہیں مہک گئی
گھڑی دو گھڑی شام ڈھلی تو
جان وہیں بہل گئی
پھر ملاقات سے ملاقات کیا بڑھی تو
جوانی وہیں سہل گئی
ساںس سے ساںس کیا ملی
دیوانگی وہیں سحر گئی
جب تلک آنکھ کھلی تو
آبرو وہیں دھک گئی
بات سے بات چلی تو
شام وہیں مہک گئی
گھڑی دو گھڑی شام ڈھلی تو
جان وہیں بہل گئی
پھر ملاقات سے ملاقات کیا بڑھی تو
جوانی وہیں سہل گئی
ساںس سے ساںس کیا ملی
دیوانگی وہیں سحر گئی
جب تلک آنکھ کھلی تو
آبرو وہیں دھک گئی
پس نظریں چرا کر
ادھر ادھر بھٹکنے لگا
ادھر ادھر بھٹکنے لگا
فقط خود ہی خود کو
خودی میں مگن رکھنے لگا
اور وہ بیچاری جانی انجانی
کبھی کچھ سمجھ نہ سکی
کبھی کچھ سمجھ نہ سکی
آخر کیا غلطی کی
جو ملامت بھی نہ کر سکی
سوچتی سوچتی
ذرا بھی تسلی نہ کر سکی
ذرا بھی تسلی نہ کر سکی
فقط قلم اٹھاتے ہی
حال دل بیاں نہ کرسکی
حال دل بیاں نہ کرسکی
لاکھ تدبیریں کیں مگر
چٹھی رقیب تک پہنچ نہ سکی
چٹھی رقیب تک پہنچ نہ سکی
شاید اسی لئے زندگی کی گاڑی
کبھی آگے بڑھ ہی نہ سکی
کبھی آگے بڑھ ہی نہ سکی
محبت جو کبھی پنپنی تھی
سرے سے پنپ ہی نہ سکی
No comments:
Post a Comment