پکار
نائیل
نہیں نہیں وہم تو نہیں ہے
میرا یقین کرو وہم نہیں ہے
کوئی ہے جو پکار رہا ہے
مجھے اپنے پاس بلا رہا ہے
دن رات اک ہی صدا لگا رہا ہے
میرے انتظار میں خام-خا آنسوں بہا رہا ہے
شاید وہ وہی شہر ہے جو مجھے پکار رہا ہے
وہی شہر جو اپنی حدوں کو بڑھا رہا ہے
سن او شہر! اگر تو سن رہا ہے
اگر تو ہی ہے جو پکار رہا ہے
اگر تو ہی ہے جو پکار رہا ہے
سن لے کہ میں آؤنگا
اک دن لازمی آؤنگا
اک دن لازمی آؤنگا
مگر آج نہیں، نہیں اس ہفتے نہیں
نہیں نہیں اس مہینے تو بلکل نہیں
ہاں مگر میں اسی سال آؤنگا
جون نہیں تو جولائی تک پہںچ جاؤنگا
سب رشتے ناتے توڑ کر
سب اپنے سپنے چھوڑ کر
اک دن تیرے پاس آونگا
آ کر تجھے اپناؤں گا
تیرے سوالوں کے جواب بھی ساتھ لاؤنگا
گویا سب جوابوں کی اک لڑی بناؤں گا
بس تھوڑا سا انتظار اور کر
جہاں اتنا صبر کیا تھوڑا اور کر
تھوڑا مجھے سمجھ
تھوڑی میری مجبوری سمجھ
گلے شکوے اک جگہ
بس تو اک عہد پکڑ
عہد کے میں اک دن آؤںگا
آ کر تجھے اپناؤں گا
مگرتو بھی اک عہد کر
پس تو بھی ایک وعدہ کر
کہ جس دن میں آؤںگا
تو مجھ سے منہ نہیں موڑے گا
میں تو تیرا ساتھ نہیں چھوڑسکونگا
مگر تو بھی میرا ساتھ نہیں چھوڑیگا
باقی جو بھی قسمت کو منظور ہوا
پھر وہی میرا نصیب ہوا
پھر وہی میرا نصیب ہوا
چل اب میں چلتا ہوں
تجھ سے اجازت طلب کرتا ہوں
تھوڑے دنوں بعد ہی سہی
جب میرے رب نے چاہا تجھ سے آ کر ملتا ہوں
No comments:
Post a Comment