شاید
نائیل
زمانے کے فسانوں میں تم بھی تھے شاید
جینے کے بہانوں میں تم بھی تھے شاید
کر لئے تھے سارے جتن تم کو پانے کے شاید
نصیب تھا کہ قسمت میں تم نہیں تھے شاید
نکلتے تو دیدار کے لئے ہی تھے شاید
لے کر سودا آتے خالی ہاتھ تھے شاید
چاہ میں دوریاں کچھ کم تھی شاید
کہنے کی بس ہمّت نہ تھی شاید
کھڑے تم بھی اسی انتظار میں تھے شاید
مگر ہم ہی جھلے کچھ سمجھ نہ سکے شاید
مگر ہم ہی جھلے کچھ سمجھ نہ سکے شاید
وقت نے پھر خود ہی لے لی کروٹ شاید
ہم اپنی ہی نظروں میں گرتے گئے شاید
ایسا لگا جیسے اب تم بھی راضی ہو شاید
مگر عزت کی خاطر چپ ہی کر گئے شاید
ہارے تو ابھی بھی نہیں ہیں بازی شاید
مگر جیتنے کی لگن ہی نہیں رہی شاید
زمانہ تو ہمیں ہی ناکام عاشق کہے گا شاید
بس تم جی لو، ہم بھی جی ہی لیں گے شاید
No comments:
Post a Comment