ہوا نہیں تھا ابھی کسی پر بھی فدا
رنگوں سے بھرا تھا میرا جہاں
لگتا تھا کے چھو لوں گا یہ آسمان
تھے ارادے بلند اور نہ کوئی گواہ
شہزادوں کی طرح سینہ تان کر چلتا تھا
سر تھا کہ جھکتا تھا بس اک ہی جگہ
جو مجھے عشق ہوا تو ہو گیا میں بھی رسوا
لگا چھوٹ جائے گا یہ جہاں آج ابھی اسی جگہ
سنوں گا تم کو، سمجھوں گا تم کو، چاہوں گا ہر طرح
چاہے کچھ بھی ہو جائے تمھیں پا کر رہوں گا
چلی جائے گی جو یہ جان تو کیا کروںگا پرواہ
جان جوکھن اٹھا کر گزرتا تھا تمہاری چوکھٹ سے
اب ہوگا دیدار، اب ہو گا دیدار، اس بار تو پکا
نہ ہوا دیدار، نہ ملے تم، نہ ہی چھوٹ سکا یہ جہاں
نکلے سب دعوے کھوکھلے کسی افسانے کی طرح
نائیل! چل مان لیا کے تو اس کو پا لیتا
پر کیا کبھی تیرا ضمیر تجھے معاف کرتا
چھوڑ یہ عشق معشوقی تیرے بس کی بات نہیں
تو تو بس لے نام خدا کا، کرتا رہ بیاں تقویٰ
پر کیا کبھی تیرا ضمیر تجھے معاف کرتا
چھوڑ یہ عشق معشوقی تیرے بس کی بات نہیں
تو تو بس لے نام خدا کا، کرتا رہ بیاں تقویٰ
No comments:
Post a Comment