شان ظالم کی بڑھ رہی ہے ماند قسمت پڑ رہی ہے
نفسہ نفسی بڑھ رہی ہے مانگ کفر کی بھر رہی ہے
گر دنیا کی حالت بگھڑ رہی ہے شیطان کی پرستش جو چل رہی ہے
قش میں بڑی چس آرہی ہے باپ کی دولت نشے میں اڑائی جا رہی ہے
بوتل پر بوتل کھلتی جا رہی ہے عزت پر عزت قربان کی جا رہی ہے
نوٹ دکھا کر دوستی پل رہی ہے نام نہاد محبت کی کنجی الجھ رہی ہے
انسان کی انسانیت گھٹ رہی ہے ایمان کی پیاس بجھ رہی ہے
گیان کی بولی لگ رہی ہے کمسن کی تباہی چل رہی ہے
گولیوں کی آواز گونج رہی ہے سکول کی چھت (خون سے) بہہ رہی ہے
استاد کی لاش کندھے پر اٹھائے علم کی شمع بجھ رہی ہے
بے حسی کی انتہا ہے خود غرضی، من مرضی چل رہی ہے
پیسے کی لت ایسی لگی ہے جان کی قیمت بھی نہیں رہی ہے
رات ساری دکان کھلی رہی ہے عید کی نماز بھی چھوٹ رہی ہے
چوک پر گاڑی کی ٹکر کیا ہوئی اخلاق کی تربیت بھی بھول رہی ہے
جیب پیسے سے بھری ہے حرام کھانے کی عادت بھی پڑ رہی ہے
چہرے پر داڑھی سج رہی ہے ملا ملا کی آواز گونج رہی ہے
مسجد سے اذان بلند ہو رہی ہے نماز کی پابندی بھول رہی ہے
دفتر جانے کی جلدی بڑی ہے زمانے بھر کی لعنت گلے پڑی ہے
گھر باہر سب سے بیگانگی ہے چاندنی کی جوانی مدہوش جو بڑی ہے
ادھر ماں کی آنکھ لگ رہی ہے سرہانے بیٹھی بیٹی ہس رہی ہے
موبائل کی لائٹ جل رہی ہے تیسرے پہر آن لائن محفل جو سج رہی ہے
ظہر کی آمد آمد ہے مگر میری آنکھ پھر بھی بند پڑی رہی ہے
رات ساری مشغلوں میں گزری نیند کی کمی کھٹک رہی ہے
زندگی کی اک پہیلی بن رہی ہے معاشرے میں برائی پنپ رہی ہے
میم صاحب نے گوچی کا پرس ہے تھاما مگر فلاح و بہبو کی بات چل رہی ہیں
لاکھوں کی تنخواہ ہے لیتیں مگر غربت کی چکی میں پس رہی ہیں
مظلوم کی آواز ہے اٹھاتی مگر خود ظالم بن رہی ہے
زمانے بھر میں مشہور آج پاکیزہ بن رہی ہیں
مگر بھٹے پر مزدور ماں مدد مدد کی صدا لگا رہی ہے
سارا دن محنت مشقت کرتی رات کو شوہر کی مار سہ رہی ہے
کبھی باپ، کبھی اولاد کی خاطر ظلم کو پیار جتلا رہی ہے
مریض کی جان داؤ پر لگی ہے ڈاکٹر صاحب کو ہڑتال کی پڑی ہے
او پی ڈی کی لائن بڑی ہے کیوں کہ میری ڈگری کی شان بڑی ہے
غریب مسکین کی خدمت کا خواب تھا مگر اب گیراج میں بڑی گاڑی کھڑی ہے
درد سینے میں تھا یا تکلیف گھوٹنے میں فلاں کمپنی کی دوائی سب سے بھلی ہے
گر دنیا کی حالت بگھڑ رہی ہے شیطان کی پرستش جو چل رہی ہے
نفسہ نفسی بڑھ رہی ہے مانگ کفر کی بھر رہی ہے
شان ظالم کی بڑھ رہی ہے ماند قسمت پڑ رہی ہے
ہوا کی بیٹی جل رہی ہے اور جان میری سلگ رہی ہے